اے بندہ خاکی تو ندامت کی نظر رکھ
ہم پر خدا پاک تو رحمت کی نظر رکھ
مرجھا گئے ہیں دل تیری یاد سے بیخبر
اس دل کے باغیچے میں بہاروں کا اثر رکھ
ابلیس نے تو کر دیا دنیا کو مزین
آدم کو اس فریب سے بچا کر تو مگر رکھ
آدم کی ہی اولاد ہیں بہکنے کا ہمیں ڈر
بھولے جو ہو جائیں ان خطاوں کی خبر رکھ
ہم سے تو بھول ہو گئ مگر تو غفور ہے
گر بوند سی بھی نیکی ہو اسکا تو اثر رکھ
جنت کو کس نے دیکھا ہے تو دل کے ہے قریب
اس بندہء الٰہی کی چاہت پہ نظر رکھ
دنیا کے اندھیروں میں ہی ڈوبے ہوئے ہیں ہم
لیکن چمک اجالا ہماری قبر میں رکھ
مٹ جائے گی دنیا تو مٹ جائیں گے ہم بھی
دنیا میں ہیں جب تک بشر کو تو بشر رکھ
تیرے ہی چاہنے سے ملے گی ہمیں عزت
عزت ہے تخلص میرا عزت پہ کرم رکھ